اس وقت آپ اسے ڈرائیں تو وہ اندھا دھند ماں کی طرف دوڑے گا اور قریب پہنچ کر اپنا منہ اور گردن تھیلی میں ڈال دے گا اور باقی جسم اور پچھلی ٹانگیں اندر لے جانے کی کوشش کرے گا۔ بعض اوقات ماں اسی حالت میں بھاگ کھڑی ہوتی ہے۔
انوشہ ‘ اسلام آباد
کینگرو ایک دلچسپ جانور ہے‘ اس کی عادتیں انوکھی ہیں۔ اگر آپ مادہ کنگرو کو دیکھیں کہ وہ اپنی تھیلی کا منہ کھینچ رہی ہے اور اس کے اندر بار بار جھانکتی ہے‘ تو فوراً سمجھ لیجئے عنقریب ماں بننے والی ہے۔ پیدائش کے وقت کینگرو کا بچہ دو انچ لمبا‘ نہایت بدوضع اور ایک لمبے سے کیڑے سے مشابہہ ہوتا ہے۔ اس کی آنکھیں ہوتی ہیں نہ پچھلی ٹانگیں۔ بچے کو جنم دیتے وقت مادہ پچھلی ٹانگوں پر اکڑوں بیٹھ جاتی ہے۔ پیدائش کے بعد بچہ رینگتا ہوا خود ہی راستہ تلاش کرتا ہےا ور ماں کی تھیلی میں گھس جاتا ہے۔ تھیلی میں اسے دودھ کی ایک غدود مل جاتی ہے‘ وہ اسے منہ میں لے کر لیٹ جاتا ہے اور ہفتوں حرکت نہیں کرتا۔ تھیلی کا منہ سختی سے بند ہوجاتا ہے۔ چند ہفتے گزرنے پر تھیلی کا نچلا حصہ پھیلنے لگتا ہے۔ معلوم ہے بچے کی ٹانگیں بڑھ رہی ہیں۔ دو ماہ تک یہی صورت رہتی ہے حتیٰ کہ ایک دن تھیلی کا منہ کھلتا ہے اور ایک لمبوترا سر باہر نکلتا ہے۔ خطرہ محسوس کرنے پرماں کسی غیر مرئی طریقے سے اشارہ کرتی ہے اور بچہ چشم زدن میں نظروں سے اوجھل ہوجاتا ہے۔چار ماہ بعد بچہ‘ تھیلی میں پڑے پڑے اکتا جاتا ہے اور باہر نکل کر چھوٹے چھوٹے قدموں سے ادھر اُدھر گھومنے لگتا ہے۔ اس وقت آپ اسے ڈرائیں تو وہ اندھا دھند ماں کی طرف دوڑے گا اور قریب پہنچ کر اپنا منہ اور گردن تھیلی میں ڈال دے گا اور باقی جسم اور پچھلی ٹانگیں اندر لے جانے کی کوشش کرے گا۔ بعض اوقات ماں اسی حالت میں بھاگ کھڑی ہوتی ہے۔
اوپر میں نے جو مشاہدات بیان کیے وہ چڑیا گھر کے ایک کینگرو بچے کے طرزعمل پر مشتمل تھے۔ یہ بچہ ایک سال کا ہوگیا تو معلوم ہوا ایک اور نومولود تھیلی پر قبضہ جما چکا ہے۔ ایک دن میں چڑیا گھر کے چند اہلکاروں کے ساتھ راؤنڈ پر نکلا اور کینگرو کے جنگلے کے قریب رکا تو ننھا کینگرو ڈر گیا۔ لازماً اسے اپنی جائے پناہ کا خیال آیا ہوگا۔ وہ ماں کی طرف لپکا اور اگلے پیروں سے تھیلی کا منہ کھولنے لگا۔ چند لمحے بعد وہ اپنا منہ تھیلی میں داخل کرچکا تھا۔ ہم اس کی حرکات بغور دیکھتے رہے‘ پھر اس نے منہ باہر نکالا‘ ہماری طرف دیکھا اور دوبارہ چھپنے کی کوشش کی‘ لیکن اس مرتبہ ماں نے سر جھکایا اور اپنی ناک بچے کی ناک سے رگڑی‘ غالباً یہ اس بات کا اشارہ تھا۔ ’’بیٹے ڈرو مت‘‘ تمہیں کوئی خطرہ نہیں‘‘ نتیجہ یہ ہوا کہ ننھا کینگرو باہر آگیااور ٹکر ٹکر ہماری طرف دیکھنے لگا۔
بمبل مینڈک کا کارنامہ
بمبل بھی مینڈک کی ایک مشہور قسم ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ایسے مینڈک بمبل مکھی شوق سے کھاتے ہیں۔ آسٹریلیا میں کیلور کے مقام پر جانوروں کا ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ منعقد ہوتا ہے جس میں لوگ دور دراز سے اپنے اپنے پالتو جانور بھیجتے ہیں۔ اس سال دوسرے جانوروں کے ساتھ ساتھ مینڈکوں نے بھی اونچی چھلانگ میں حصہ لیا۔ کل تئیس مینڈک اس مقابلے میں شریک ہوئے اور ہوائی کا ایک مینڈک جس کا نام سائیڈ ونڈر چہارم تھا‘ مقابلے میں اول آیا۔ اس بمبل بی مینڈک نے 17 فٹ 11 انچ اونچی چھلانگ لگائی اور مقابلہ جیت کر عالمی چیمپئین کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے مالک کو بے شمار تحائف کے علاوہ تین ہزار ڈالر رقم بطور انعام دی گئی۔ مینڈکوں کے علاوہ اس مقابلے میں چھپکلیوں‘ مکھیوں‘ پسوؤں اور کئی دوسرے کیڑوں نے بھی حصہ لیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں